آق قویونلو قبیلہ، جس نے کبھی مشرقی اناطولیہ پر حکمرانی کی تھی۔
آق قویونلو:۔ (سفید بھیڑ والے) ترکمان قبائل کا ایک اتحاد تھا جو 1378ء سے 1508ء تک مشرقی اناطولیہ، آرمینیا، آذربائیجان، شمالی عراق اور مغربی ایران کے علاقوں پر حکمران رہا۔
ابتدائی تاریخ اور قیام:۔آق قویونلو قبائل کا تعلق ترکمان بایندر قبیلے سے تھا، جو اوغوز ترکوں کے 24 قبائل میں سے ایک تھا۔1340ء کے بعد سے، بازنطینی ذرائع کے مطابق، یہ قبائل مشرقی اناطولیہ میں موجود تھے اور بازنطینی حکمرانوں کے ساتھ رشتہ داریاں قائم کیں۔ان کے بانی، قرہ عثمان (حکومت: 1378ء–1435ء)، نے بازنطینی شہزادی سے شادی کی تھی۔1402ء میں، تیمور لنگ نے قرہ عثمان کو دیار بکر کا علاقہ عطا کیا، جس سے ان کی حکمرانی کا آغاز ہوا۔
عروج اور فتوحات:۔ابتدائی طور پر، آق قویونلو کی توسیع قرہ قویونلو (کالی بھیڑ والے) قبائل کی موجودگی کی وجہ سے محدود رہی۔تاہم، اوزون حسن (حکومت: 1452ء–1478ء) کے دور میں سلطنت نے عروج پایا۔پھر1467ء میں، اوزون حسن نے قرہ قویونلو کے جہان شاہ کو شکست دی اور 1468ء میں تیموری حکمران ابو سعید کو بھی مغلوب کیا۔ان فتوحات کے نتیجے میں، آق قویونلو نے بغداد، خلیج فارس، اور خراسان تک کے علاقوں پر قبضہ کر لیا۔
عثمانیوں سے تصادم :۔اسی دوران، عثمانی سلطنت اناطولیہ میں مشرق کی جانب پیش قدمی کر رہی تھی، جو آق قویونلو کے لیے خطرہ بن گئی۔اوزون حسن نے قرہ مانیوں اور وینس کے ساتھ اتحاد کیا تاکہ عثمانیوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔تاہم، وینس کی جانب سے وعدہ کردہ فوجی امداد نہ مل سکی، اور 1473ء میں تَرجان (موجودہ ماما خاتون) کے مقام پر عثمانیوں نے اوزون حسن کو شکست دی۔
زوال اور خاتمہ:۔ اوزون حسن کے بعد، ان کے بیٹے یعقوب (حکومت: 1478ء–1490ء) نے کچھ عرصے تک سلطنت کو مستحکم رکھا، لیکن ان کی وفات کے بعد داخلی خلفشار اور صفوی تحریک کے عروج نے سلطنت کو کمزور کر دیا۔1501ء–1502ء میں، صفوی رہنما شاہ اسماعیل اول نے آق قویونلو کو نخچیوان کے قریب شکست دی۔آخر کار، 1508ء میں، شاہ اسماعیل نے بغداد پر قبضہ کر کے آق قویونلو سلطنت کا مکمل خاتمہ کر دیا۔
ثقافت اور ورثہ:۔ آق قویونلو حکمرانوں نے فارسی اور ترکی زبانوں کو فروغ دیا اور اسلامی فن تعمیر میں قابل ذکر کام کیے۔ان کے دور میں تبریز ایک اہم ثقافتی اور تجارتی مرکز بن گیا۔اوزون حسن نے قانونی اصلاحات متعارف کروائیں، جنہیں "قانون نامہ حسن پاشا" کہا جاتا ہے، جو بعد میں صفوی اور عثمانی دور میں بھی مستعمل رہیں۔آق قویونلو سلطنت کی تاریخ وسطی دور کے مشرق وسطیٰ کی سیاسی، ثقافتی، اور عسکری تبدیلیوں کی عکاس ہے، جو ترکمان قبائل کی حکمرانی اور ان کے ہمسایہ طاقتوں کے ساتھ تعلقات کو ظاہر کرتی ہے۔
تبصرہ کریں